اشتعال انگیزی کا الزام لگا کر بھارت پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے: امریکی رپورٹ
The US intelligence report has revealed that the Indian Prime Minister could use force by falsely accusing Pakistan of provocation.
According to the Dawn newspaper, the US Director of National Intelligence has sent to Congress the “Annual Risk Assessment Report 2021” which revealed that Narendra Modi could use force on Pakistan and can also be falsely accused of provocation.
The US intelligence report also said that there was still a risk of escalating tensions between the two nuclear-armed countries over Kashmir, but that a general war between India and Pakistan was unlikely this year.
Earlier, an intelligence report released to the US Congress had revealed that there was a possibility of a war between Pakistan and India in five years.
The US intelligence report called China, Russia and Iran a threat to US interests, respectively, and ruled out a peace deal between the Afghan government and the Taliban this year.
It should be noted that this report is presented to the US Congress on an annual basis, which includes a review of the threats to US interests and possible wars in the world so that it can be used in policy making.
امریکی انٹلیجنس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم پاکستان پر اشتعال انگیزی کا جھوٹا الزام لگا کر طاقت کا استعمال کرسکتے ہیں۔
روزنامہ ڈان کے مطابق ، امریکی قومی انٹلیجنس کے ڈائریکٹر نے کانگریس کو “خطرے کی تشخیص کی سالانہ رپورٹ 2021” بھیجی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ نریندر مودی پاکستان پر طاقت کا استعمال کرسکتے ہیں اور اس کے لئے وہ پاکستان پر اشتعال انگیزی کا جھوٹا الزام بھی لگا سکتے ہیں۔
امریکی انٹلیجنس کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابھی بھی دونوں جوہری مسلح ممالک کے مابین کشمیر پر تناؤ بڑھنے کا خطرہ موجود ہے ، لیکن اس سال ہندوستان اور پاکستان کے مابین عام جنگ کا قطعاََ امکان نہیں تھا۔
اس سے قبل ، امریکی کانگریس کو جاری کردہ ایک انٹلیجنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانچ سالوں میں جنگ کا امکان ہے۔
امریکی انٹلیجنس رپورٹ نے بالترتیب چین ، روس اور ایران کو امریکی مفادات کے لئے خطرہ قرار دیا ہے اور اس سال افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن معاہدے کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ امریکی کانگریس کو سالانہ بنیادوں پر پیش کی جاتی ہے ، جس میں امریکی مفادات اور دنیا میں ممکنہ جنگوں کو لاحق خطرات کا جائزہ بھی شامل ہے تاکہ اس کو پالیسی سازی میں استعمال کیا جاسکے۔